السلام علیکم ناظرین! ماں خدا کی بہت بڑی نعمت ہے اور اسی ذات کے ذریعے اللہ تعالی ہماری تربیت اور حفاظت کرتا ہے۔ آج تک کوئی بھی انسان ماں سے زیادہ شفقت اور محبت دینے والا پیدا نہیں ہوا۔اسلام کی تاریخ میں ماں باپ کی خدمت میں بہت سے واقعات موجود ہیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ جب بھی ہاتھ اٹھاتے تو یہی دعا کرتے۔ اے اللہ ابوہریرہ کو بخش دے۔اے اللہ ابوہریرہ کی ماں کو بخش دے اور قیامت تک جو ہماری بخشش کی دعا کرے اسے بھی بخش دے۔ ناظرین والدین کے لیے دعا کرنا اللہ کی رحمت کو دعوت دینا ہے۔ لہذا ماں کی خدمت کے حوالے سے ایک ایسا ہی واقعہ آج کے اس موضوع میں سماعت فرمائیں۔ مگر اس سے پہلے ہم آپ کو بتا دیں کہ اگر آپ اپنے کسی بھی روحانی مسئلے کے حل کے لیے قرآنی تعویذات یا وظائف حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اسی موضوع کے نیچے دیے گئے فون نمبرز پر رابطہ کریں۔ ناظرین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:اے عمر تمہارے زمانے میں یمن سے ایک شخص آئے گا جس کا نام اویس ہوگا۔ اس کا تعلق کرن قبیلے کی شاخ مراد سے ہوگا۔اس کے بدن میں سفیدی یعنی برص کی بیماری تھی۔ اس نے اللہ سے دعا کی اور اس کی بیماری کو ختم کر دیا گیا۔ ہاں صرف ایک درہم یا ایک دینار کے بقدر سفیدی باقی رہ گئی ہے۔ وہ اپنی ماں کے ساتھ نہایت نیک سلوک کرتا ہے پس جب تم اس شخص سے ملنا تو اس کو میرا سلام پہنچانا اور اس سے اپنے لیے مغفرت کی دعا کرانا اور اے علی تم بھی اس سے دعا کرانا۔

حضرت اویس قرنی کی ماں سے محبت


ناظرین آپ کو بتاتے چلیں کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کو اسلامی تاریخ میں ماں کی خدمت اطاعت اور حسن سلوک کے حوالے سے خاص شہرت حاصل ہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے آپ نے نبوی صلی اللہ علیہ ہ وسلم کا دور پایا لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دیدار سے فیضیاب نہ ہو سکے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ آپ اپنی والدہ کے ضعیف اور نابینا ہونے کی وجہ سے انہیں چھوڑ کر سفر نہیں کر سکتے تھے لیکن دو جہانوں کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کے ماں کی خدمت کو فریضہ بنانے کا خراج تحسین پیش فرمایا۔ایک موقع پر ان کی ماں نے ان سے سوال کیا اویس تو مدینے جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت سے فیض اب کیوں نہیں ہو جاتے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جنت ماں کے قدموں تلے ہے میں اس جنت کو کس طرح چھوڑ دوں۔ آخر کار والدہ کے بے حد اصرار پر مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان دنوں مدینہ میں موجود نہ تھے انہوں نے اس موقع پر کہا:اگر میرے اختیار میں ہو تو میں پوری زندگی مدینے میں رہوں اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دیدار اور صحبت سے شرف حاصل کر سکوں۔لیکن یہ میرے اختیار میں نہیں ہے میری ماں بوڑھی اور خدمت کی طلبگار ہے انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں جلد حاضر ہونے کی تاکید کی تھی۔ لہذا وہ فورا یمن روانہ ہو گئے اور حضرت علی علیہ السلام سے ہوئی۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا کیا تم قبیلہ مراد سے تعلق رکھتے ہو۔ آپ نے جواب دیا ہاں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا کیا تم کو برص کا مرض لاحق تھا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا کیا تمہاری ماں ہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا ہاں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارے پاس ایک شخص اویس بن عامر اہل یمن سے آئے گا،جس کا تعلق مراد قبیلے سے ہوگا۔اس نے اپنی زندگی ماں کی خدمت میں وقت کی ہے پس اے اویس ہم تم سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے لیے مغفرت کی دعا کرو۔ یہ سن کر حضرت اویس قرنی بولے امیر المومنین آپ کیا فرما رہے ہیں۔ مجھ جیسا شخص آپ کے لیے دعا کرے حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: یقینا تمہیں ہی ہمارے لیے دعائے مغفرت کرنی ہے۔سب حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کے لیے دعائے مغفرت کی ان تمام فضائل کا سبب ماں کی خدمت اور اطاعت گزاری تھی۔

contrect us:
Female: 0305-7891555
For Male; 0303-0114786