السلام علیکم ناظرین! آج کے موضوع میں ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ بیان کریں گے۔ تو اگٓے بڑھنے سے پہلے آپ کو بتاتے ہیں کہ اس چینل پر ہم وظائف اور تعویذات کی ویڈیوز بھی اپلوڈ کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ کا کوئی بھی ایسا روحانی مسئلہ ہو،جس کا آپ کو حل نہ ملتا ہو تو نیچے دیے گئے فون نمبر رابطہ قائم کر کے اپنے مسائل کا قرانی حل نکلوا سکتے ہیں۔ ناظرین جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اپنی بیوی اور اپنے بیٹے کو ریگستان میں چھوڑ دیا تو ان کے پاس کھانے اور پینے کا سامان بہت کم تھا۔ابراہیم علیہ السلام جو پانی چھوڑ کر گئے تھے ان کی زوجہ بی بی ہاجرہ علیہ السلام نے وہ پی لیا تھا تاکہ اپنے بچے کی بھوک مٹا سکیں۔ جلد پانی ختم ہو گیا اور ان دونوں کو پیاس لگنے لگی۔کچھ دیر بعد ان کے بیٹے رونے لگے وہ بھاگتی ہوئی مروہ کی پہاڑی پر گئی۔تاکہ مدد کے لیے کسی کو بلا سکیں پھر وہ صفا کی پہاڑی کی طرف بھاگی لیکن وہاں بھی انہیں مدد کے لیے کوئی نہ ملا۔ اسی طرح دونوں پہاڑیوں پر انہوں نے سات چکر لگائے پھر وہ پریشانی کی حالت میں اپنے بیٹے کے پاس بیٹھ گئی ان کے بیٹے نے زور زور سے رونا شروع کر دیا اور اپنی ایڑیاں زمین پر مارنا شروع کر دی۔ پھر اللہ کی طرف سے وہاں چشمہ جاری ہو گیا یہ ایک معجزہ تھا اس جگہ کو آج زمزم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اور آج بھی وہاں سے پانی ایسے ہی نکلتا ہے جیسے صدیوں پہلے جاری ہوا تھا۔

کعبہ کی تعمیر کا حکم


کچھ عرصے بعد وہاں لوگ آباد ہونا شروع ہو گئے اور پھر وہ پوری آبادی بن گئی۔حضرت اسماعیل علیہ السلام اب بڑے ہو چکے تھے اور بہت ذہین بھی تھے اسی دوران حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی بیوی اور بیٹے کے لیے بہت پریشان رہتے تھے۔ پھر انہوں نے ان سے ملنے کی غرض سے مکہ جانے کا ارادہ کیا وہ کئی دنوں کے سفر کے بعد جب وہاں پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ حضرت ہاجرہ علیہ السلام کا انتقال ہو چکا ہے۔ وہ بہت اداس ہوئے جب حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنے والد کو دیکھا تو انہیں گلے لگا لیا۔ ایک دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اللہ کی راہ میں اپنے بیٹے کو قربان کر رہے ہیں۔ انہوں نے وہ خواب ایک بار پھر دیکھا پھر انہوں نے اس کا ذکر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کیا۔انہوں نے اپنے باپ کے خواب کو پورا کیا اور قربانی کے لیے تیار ہو گئے۔ وہ اپنے بیٹے کو لے کر عرفات پہاڑی پر چلے گئے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اپنی انکھوں پر پٹی باندھ لی کیونکہ وہ اپنے بیٹے کو قربان ہوتا نہیں دیکھ سکتے تھے۔پھر اللہ تعالی نے جنت سے ایک بھیڑ کو قربانی کے لیے بھیجا اس کی آواز سن کر ابراہیم علیہ السلام نے انکھوں سے پٹی ہٹائی تو ان کے بیٹے کی جگہ بھیڑیا تھا۔ وہ بہت خوش ہوئے اور اللہ کے امتحان میں پورے اترے تھے اسی طرح اس دن سے اب تک اللہ کی راہ میں جانور قربان کیے جاتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کہا:اللہ نے مجھے کعبہ کی تعمیر کا حکم دیا ہے انہوں نے عمارت کی تعمیر کا آغاز کیا۔ دیواریں تھوڑی اونچی ہوئیں تو حضرت اسماعیل علیہ السلام ایک بار ایک بڑا پتھر لے کر آئے تاکہ ان کے والد اس پر کھڑے ہو کر کام کو انجام دے سکیں۔ اس پتھر کو مقام ابراہیم کا نام دیا گیا جب مسجد کی دیواریں کھڑی ہو گئیں تو ایک پتھر کی ضرورت پڑی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو پتھر لانے کا حکم دیا وہ وہاں سے گئے تو ایک فرشتہ حاضر ہوا اور کہنے لگا یہ پتھر حضرت آدم علیہ السلام جنت سے لائے تھے۔ اسے یہاں نصب کر دیا جائے شروع میں اس پتھر کا رنگ دودھ سے زیادہ سفید تھا پھر آہستہ آہستہ زمین پر لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے اس کا رنگ کالا پڑ گیا۔آخر کار انہوں نے کعبہ کی تعمیر کو مکمل فرما دیا اور اس تعمیر کو قبول کرانے کے لیے اللہ تعالی سے دعا کی لوگ دور دراز سے وہاں عبادت کے لیے انے لگے اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا انشائاللہ۔

contrect us:
Female: 0305-7891555
For Male; 0303-0114786